قیامت !!
جو سواریاں بس میں کھڑی ھوتی ہیں ، وہ بس کی خرابی پر خوش ھوتی ہیں کیونکہ ان کو کرایہ واپس مل جاتا ھے اور نئی بس میں سیٹ ملنے کے چانسز بھی ھوتے ہیں ، اسی طرح مذھبی لوگوں کو جنت پکی لگتی ھے اور دنیا میں دھکے سامنے نظر آتے ہیں لہزا وہ اس دنیا کے جھٹ پٹ ختم ھونے کے شگوفے چھوڑ کر خود کو تسلی دیتے رھتے ہیں ـ دنیا مذھبی دورانیئے کا نام نہیں بلکہ پورے سولر سسٹم کی شروعات سے زمین کی عمر ناپی جائے گی جو کروڑوں سال ہے اور اس کا عصر سے مغرب بھی لاکھوں سال بنتا ہے ، خود اللہ پاک کے فرمان کے مطابق [ سنریھم آیاتنا فی الآفاق و فی انفسھم حتی یتبین لھم انہ الحق ] ھم ان کو آفاق اور اپنی ذات میں ایسی نشانیاں دکھائیں گے کہ ان پر واضح ھو جائے گا کہ اللہ واقعی موجود ہے ،، سے واضح ھوتا ھے کہ ابھی تو صرف انسان کو سمجھنے کے لئے بھی بہت سا وقت چاہئے جبکہ کائنات کی وسعتوں نے تو ہیبت طاری کر دی ھے ،، ھم قیامت کا شور فتح قسطنطنیہ سے سن رھے ہیں کہ جب مال غنیمت تقسیم ھونے سے پہلے دجال کا خروج ھو جائے گا مگر قسطنطنیہ فتح ھوئے بھی ھزار سال گزر گئے مگر دجال کی فلائیٹ لیٹ ھو گئ ، ھلاکو آیا تو پتہ چلا کہ جوج ماجوج نکل آئے ہیں ، نام ہی کافی تھا لہذا مسلمان دھشت سے زمین پر لیٹ جاتے تا کہ جوج ماجوج اس کو مار کر کھا سکیں ،، یہ دھشت پٹھانوں کے بارے میں سکھوں میں مشہور کہانیوں کی طرح تھی جیسے سکھ پٹھان کو دیکھتے ہی تھرتھر کانپنا شروع ھو جاتے تھے کہ یہ انسانوں کو بھون کر کھاتے ہیں اور دماغ نکال کر اس کی دوا بناتے ہیں ،، ان مذھبی لوگوں کا کام ھی مسلمانوں کے پاؤں کے نیچے سے زمین کھینچنا ھوتا ھے ، وہ بھی قرآن و حدیث کے حوالے سے !!
مدینہ زاید میں ایک صاحب تھے وہ جمعرات کے جمعرات ہانڈی پکاتے تھے ، اور کھانا کھا کر پلیٹ اسی طرح فریج میں رکھ دیتے تھے اور پلیٹ بھی اگلی جمعرات کو ھی دھوتے تھے ، کہتے تھے کہ پھر بھی تو بھرنی ھے تو دھونے کا کیا فائدہ؟ پھر جب سالن فریج میں خراب نہیں ھوتا تو پلیٹ کیوں خراب ھو گی ،،؟ بس یہی حال ان احباب کا ھے جو ھر واقعے پر قیامت کا فاصلہ ماپنا شروع کر دیتے ہیں کہ کہتے ہیں کہ جب قیامت آ کر دروازے پر کھڑی ھے اور ساٹھ ستر سال بعد سب کچھ تباہ ھو جانا ھے تو بنانے کا کیا فائدہ ؟ اربوں روپیہ ان منصوبوں پہ لٹانے کا کیا فائدہ ؟ سب کچھ اٹھا کر فریج میں رکھ دو !!
دوسرے گروہ کو مزید افراتفری پڑ جاتی ھے کہ اس ساٹھ ستر سال میں خلافت بھی قائم کرنی ھے لہذا ان کی خونریزی میں بھی شدت آ جاتی ہے ، یار لوگوں نے مسجد بنو امیہ بھی اسی پیش گوئی کی بنیاد پر بنائی تھی اور سفید مینار بھی بنایا تھا ، یعنی پہلے ایک کہانی سامنے آئی پھر اس کو ڈراماٹائیز کیا گیا اور اس کہانی میں موجود ھر چیز کو باقاعدہ ھولی وڈ کی طرح Animation کا روپ دیا گیا ،، پھر کہا گیا کہ جناب اس مینار کے بارے میں پیش گوئی تھی جو کہ بیچارہ پیش گوئی کے وقت موجود ھی نہیں تھا ـ مدینے اور مکے سے زیادہ شام کو مقدس بنا دیا گیا اپنے پیغمبر کو معاذ اللہ ثانوی حیثیت دے دی گئ اور آنکھیں آنے والے نبی کی ارض مقدسہ کی طرف ٹکا دی گئیں ،،
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں