آزادی ٹرین کسی اسٹیشن پر رُکی تو ایک سعادت مند بیٹا باپ کےلئے پانی لینے اترا-تھوڑی ہی دیر میں گاڑی نے وِسل دے دی -بوڑھا باپ کھڑکی سے سر نکال کر پکارا" اسلام ..... "گاڑی کے اندر اور باہر شور مچ گیا " زندہ باد ...!!!! "نئ نئ آزادی تھی اور نیا نیا جوش !!! بابا صداؤں پر صدائیں لگاتا رہا اور مجمع نعروں پہ نعرے !!!اسلام ..... زندہ باد !!!!بنیادی طور پر ہم ایک جذباتی قوم ہیں .... اور نعرہ ہماری مرغوب غذا ہے-اور اگر یہی نعرہ کوئ "اسلامی بہن" لگا دے تو مذھبی جنون کے ساتھ ساتھ ہمارا مردانہ جوش و خروش بھی بیدار ہو جاتا ہے-ہم ٹھرکی بھی تو کمال کے ہیں !!!1857ء میں جب "دِلّی کے شعلے" آسمان پر تھے ، اور تختِ لندن کے خواب دیکھنے والے25 ہزار مجاھدین ، انگریز کی اڑھائ ہزار فوج کے ہاتھوں یرغمال تھے ، ایک گھڑسوار لڑکی ، مردانہ لباس پہنے ، شمشیر بکف علی الصبح دلی کی گلیوں میں صدا لگاتی تھی " حیّ علی الجہاد ... !!! "پاسبانِ ملّت یہ صدا سن کر دوڑے چلے آتے ... کسی کے ہاتھ میں تلوار تو کسی کے پاس بھالا ... الجہاد الجہاد ... یہ لشکرِ جرار رِجھ پہاڑ پر چڑھتے ہی فرنگی گولیوں کا نشانہ بن جاتا اور "مجاھدہ " خُدا کے فضل وکرم سے" بخیریّت واپس لوٹ آتی ...دلّی کے لوگ اسے صاحبِ کرامت ولیہ سمجھتے رہے جس پر کوئ گولی اثر نہ کرتی تھی !!!پھر اچانک ایک دن وہ " ولیہ " روپوش ہو گئ-جنگِ آزادی کی دھول بیٹھی تو معلوم ہوا کہ وہ انگریز کا ایک " اموشنل ٹول " تھا ... جس کا کام بندوں کو گھیر گھار کر مروانا تھا- انگریز مؤرخ گروتھیڈ نے اسے " جون آفآرک " لکھا اور جنگِ آزادی کے مسلم مؤرخین نے اسے "غدار عورت"-اڑھائ سال پہلے جب میں فیس بک کی طلسمی دنیا میں نیا نیا وارد ہوا تو یہاں بھیایک " جون آف آرک " کا راج تھا- اس خاتون کی وال پر مدارس کے طلبہ اور مولویان کرام کا ہجوم رہتا- جزبات کی اس دکان پر فرقہ ورانہ دہی بھلے ، اینٹی غامدی بریانی ، اینٹی رعایت اللہ فاروقی چنا چاٹ اور اینٹی قادیانی چکڑ چھولے بارعایت دستیاب تھے- اتنا لذیز مینئو، اور وہ بھی خالص زنانہ ہاتھ کا ، کون چھوڑتا ہے ؟ اور تو اور فقیر خود بھی اس مجاھدہ کے ہراول دستے کا رکن بن گیا-پھر اچانک ایک روز انکشاف ہوا کہ مذکورہ خاتون، دراصل ایک مردِ مجاھد ہے جو زنانہ لباس پہن کر اسلام کی جنگ لڑ رہا ہے- یقین کریں سن کرطوطے اُڑ گئے- مجاھدات تو مردانہ قبا پہن کر میدانِ کارزار میں جوہر دکھایا ہی کرتی تھیں ، لیکن یہ مجاھد کب سے زنانہ عبائیں پہن کر شمشیرزنی کرنے لگے!!!میں نے فوراً ان خاتون سے رابطہ کیا اور کہا " اللہ کو حاضر ناظر جان کر بتاؤ ... تم کیا ہو ؟؟... عورت ... یا مرد ؟؟ " وہ زچ ہو کر بولا " مرد ہوں ... اور میری نیّت چونکہ بانس کی طرح سیدھی ہے اس لئے زنانہ لباس پہن کر دشمنانِ اسلام سے لڑنے میں کوئ عار نہیں ... بلکہ دوہرا اجر ہے ...."کہو سبحان اللہ !!!میں نے انتہائ ملائمت سے اسے سمجھایا کہاللہ کے نبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے عورتوں کی شباہت اختیار کرنے والے مردوں پر لعنت فرمائ ہے- اگر اس طرح اسلام پھیلتا تو خطیب حضرات خود سرخ جوڑا پہن کر ممبر پر جلوہء افروز ہوتے- یوں خطبہ کے دورانصفیں خالی نہ ہوتیں- لیکن ایسا ممکن نہیں ہے- مسجد کا اسپیکر علاقے بھر کے کان پھاڑ رہا ہوتا ہے اور خطیب کے سامنے محضچار چھ بندے ہی اونگھ رہے ہوتے ہیں-میں نے اس "مجاھدہ" کو بارہ گھنٹے کا وقت دیا تاکہ وہ ایک مختصر سی پوسٹ لگا کر"کچھ ذاتی وجوہات کی بنا پر" فیس بک چھوڑنے کا اعلان کر دے اور مردانہ آئ ڈی بنا کر اسلام کی تبلیغ کرے-وہ اللہ کی بندی )سوری بندہ( میرا مشورہ مان کر رخصت تو ضرور ہو گیا البتہ جاتے جاتے ایک نیا فنڈا میرے گلے ڈال گیا-میں چونکہ اس کا مریدِ اوّل تھا سو مولوی حضرات نے میرا ان بکس کھود ڈالا- ظفر بھائ آپی کہاں گئ ؟ ظفر بھائ آپی کب آئے گی؟ ظفر بھائ ... آپی ؟؟؟مجھے آج بھی مدینہ شریف کے اس بزرگ کے آنسٌو یاد ہیں جو فرما رہے تھے "ظفر بھائ ... خدا کی قسم میں نے تین دن سے کھانا نہیں کھایا ... سخت پریشان ہوں ؟ فیس بک پر اسلام کا دفاع کرنے والی واحد ہستی .... ہماری آپی ... آہ ... کہاں چلی گئ !!! "میں کیا جواب دیتا ؟؟ سوائے طفل تسلیوں کے-فیس بک پر ہر مکتبہء فکر کا عالم ، مفکر ، اورمفسر موجود ہے- قران کی تفسیر پڑھانے والوں کی قطاریں لگی ہوئ ہیں- احادیث کے ذخیرے آپ کے منتظر ہیں- فتاؤوں کے دفتر کھلے پڑے ہیں- آپ یہ " آپی دھاپی" چھوڑ کر علمائے حق سے رشتہ کیوں نہیں جوڑ لیتے؟؟اس لئے کہ آپ کو دین نہیں چسکہ چاھئے... آپا دھاپی کا چسکا ... دین آپ کے نزدیک محض دھینگا مُشتی کا نام ہے ... فرقہء مخالفہکو اپنے علمی سمندر میں غوطے دلانا آپ کا محبوب مشغلہ ہے- آپ محض اپنے مسلک کے دفاع کےلئے یہاں بیٹھے ہیں- مخالفین کو دھول چٹانا اور ان کی دھوتی میں پٹاخے پھوڑنا آپ کا مشن ہے- سیکھیں آپ کے دشمن !!!کوئ ایک ماہ بعد وہی لڑکا میرے ان بکس میں آیا اور بولا " ظفری تو نے مجھے برباد کر دیا... زنانہ آئ ڈی پر ایمان والوں کا رش نہ تھمتا تھا ... "آنچھو" کرتا تھا تو یرحمک اللہ کہنے کو خلقت ٹوٹتی تھی ... جب سے تو نے سالا مرد بنایا ہے .... مولوی تو درکنار کوئ کافر بھی ادھر کا رُخ نہیں کرتا ، خدارا مجھے اپنی پہلی حالت میں لوٹا دیجئے ... "میں نے کہا جو چاہے کر ... کھڈے میں وڑ ...وہ لڑکا آج بھی سُواء جوڑا پہن کر دین کا دفاع کر رہا ہے ...اتنی بڑی پوسٹ لکھنے کا مقصد ایک تازہ ترین انکشاف ہے ، جس کے مطابق فیس بک پر دو نامی گرامی آپیاں ... دوبارہ سُنئے ... دو نامی گرامی آپیاں ، جو تقریباً 80 فیصد مولویان کی فقیہہ بن کر بیٹھی ہیں ، اصل میں لڑکے ہیں !!!
سب کہو ... ماشاءللہ !!!جب ہمارے نمائیندے نے مذکورہ آپیوں کا گھونگھٹ اُٹھا کر انہیں شرم دلانا چاھی تو جواب آیا:" اس میں کیا برائ ہے ... دین کا دفاع ہی تو کر رہے ہیں ... نیّت ہماری بانس کی طرح سیدھی ہے"ناطقہ سربہ گریباں ہے اسے کیا کہئے !!!!اور جاتے جاتے ایک آخری انکشاف ... فیس بک کی ایک نہایت قابلِ قدر ہستی ... اپنی مردانہ آئ ڈی پر "لبرل مولبی " ہے اور زنانہ آئ ڈی پر"رجعت پسند ملائن " اور مزے کی بات یہ کہ دونوں آئ ڈیز پر کھڑکی توڑ رش ہے ... "ہتھ آوے ہتھ !!!!میں فیس بک کا تھانیدار تو نہیں کہ آپ کی نقلی داڑھی یا وِگ اتار کر سرِ بازار رسوا کروں البتہ اتنا کہنے کا حق ضرور رکھتا ہوں کہ کوئ شرم ہوتی ہے کوئ حیاء ہوتی ہے کوئ ایتھکیس ہوتی ہے ... !!!خدا کرے تمہارے پیٹ میں اچانک شدید درد اُٹھے اور ڈاکٹر کہے کہ یہ زچگی کا درد ہے ...اور بچّہ کسی مولبی کا ہے جو "ملٹری آپریشن" سے ہی باہر آئے گا ... لگ پتا جائے ... !!!
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں