پنجابی

"لاکڑی"
اس کا مصدر " لَک" ہے- لک کی تعریف  یوں ہے کہ:

سگِ آوارہ یا اس قبیل کے کسی دیگر جانور کا سیال سیال مادے کو شڑپ شڑپ کر کے پینا "

لَک اِسمِ امر ہے ، فعل اس کا " لکنا" ہے اور مفعول " لکیوڑا- لاکڑی دراصل لکیوڑا کی فصاحت ہے-

مطلب وہ آدمی جو ہمیشہ پکے پکائے پہ نظر رکھے- یا کسی بڑے عزت دار شخص کی وجہ سے طرم خان بننے کی کوشش کرے- کتّوں کی لڑائ ، بیلوں کی دوڑ اور دیگر میلے ٹھیلوں میں جو حضرات میدان میں بالکل فارغ پھر رہے ہوتے ہیں ، اور جن کا کام مفت میں شوروغوغا کر کے وڈے ملک صاحب سے داد وصولنا ہوتا ہے ، انہیں " لاکڑی حضرات" کہا جاتا ہے-
سیاسی مثال اس کی تاریک انساپ ہے جو آج کل لاکڑیوں کا ٹولہ بن چکی ہے-
مزید پنجابی سیکھنے کےلئے ہماری وال سے جڑے رہیں ...

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

گندی شاعری

مراقبہ ، کنڈالینی ٹ ، قسط دوئم

شہوانی و گندی شاعری