خارجہ پالیسی
دور جدید میں جبکہ نیشن اسٹیٹ کا نظریہ رائج ہوچکا ہے اب مزہب یا فرقہ صرف ایک ٹشو پیپر، یا اسٹریٹجک ٹول کے طور پر استعمال ہوتا ہے،
افغانستان میں امریکیوں نے روس کیخلاف دیوبندیت اور وہاب ازم کو ایک ٹول کے طور پر استعمال کیا۔ جب ضرورت پوری گئی تو منہ پھیر لیا اور یہی وہابی ٹیررسٹ بن گئے!
عراق ،شام ،لیبیا خانہ جنگی میں یہی ٹول دوبارہ استعمال کیا گیا۔۔
سعودی بادشاہ خارجہ پالیسی بناتے وقت وہابی اماموں کو نہیں پوچھتے اور نہ ہی خارجی معاملات میں انکی مداخلت برداشت کرتے ہیں۔ لیکن جب اپنا مفاد ہو ان سے فتوے لے لیتے ہیں۔۔۔
اسلیے پاکستانی مدرساتی مینڈکوں کو تاریخ سے سبق حاصل کرنا چاہئیے!
کیونکہ موجودہ گلوبل ولیج دور مزہبی اسٹیٹس کا نہیں نیشن اسٹیٹس کا ہے! اور تیزی سے بدلتے حالات میں بننے والے نئے علاقائی اور بین الاقوامی بلاک، خارجہ و داخلی پالیسیاں، اور دفاعی معاہدے ملکی مفادات کو دیکھ کر کئے جاتے ہیں نہ کہ فرقہ یا مزہب کو دیکھ کر۔۔۔
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں