جنات و نظر

جنّات سے معزرت ---- ظفرجی

ہیری پوٹر سیریز کی کھڑکی توڑ نمائش سے اندازہ ہوتا ہے کہ بھوت پریت صرف اقوامِ مشرق تک ہی محدود نہیں بلکہ مغرب تک اس مخلوق کی رسائ ہے۔
جس طرح ہمارے ہاں بچہ بھوت پریت کی کہانیاں سنتا ہوا بڑا ہوتا ہے ، اس طرح برطانوی بچے ہیری پوٹر سے رغبت رکھتے ہیں۔ لیکن وہ لوگ اسے محض انٹرٹینمنٹ کی حد تک ہی لیتے ہیں ہماری طرح سنجیدہ بالکل نہیں-
سوچئے کہ جنات کا سایہ اکثر کسی خاتون پر ہی کیوں ہوتا ہے مردوں کی اکثریت ان کی توجہ سے کیوں محروم  رہتی ہے؟
سنہرے بالوں والی خوبرو گوریاں جو نیم عریاں لباس پہن کر گھومتی اور جھومتی پھرتی ہیں ان پر کوئ جن عاشق کیوں نہیں ہوتا- ہماری گوبر تھاپنے والی الہڑ مٹیاروں میں اسے کون سی خوبی دکھائ دیتی ہے ؟
انگریزوں کے گورے چٹّے بچوں کو نظر کیوں نہیں لگتی ؟ ہم اپنے کالے کلوٹوں کو تعویزوں کے طوق کیوں پہنائے پھرتے ہیں ؟
عربی شیخوں کی لش پش، نئی نویلی مرسیڈیز اور بی ایم ڈبلیو بغیر کسی ٹوٹکے کے فر فر کیوں چلتی ہیں-  ہم اپنی پرانی مہران اور ایف ایکس کے پیچھے کالی لیر کیوں باندھے پھرتے ہیں ؟
وہائٹ ہاؤس اور برمنگھم پیلس کو نظر کیوں نہیں لگتی- ہمارے پنڈ کے نمبردار صاحب نے اپنے چوبارے پر ھنڈیا کیوں الٹا رکھی ہے ؟
کہیں ایسا تو نہیں کہ ہم نے قبل از اسلام کے جاھل بدوؤں کی طرح خود کو شہنشاہ جنات کے سپرد کر رکھا ہے اور ہماری عقیدت کو دیکھ کر وہ کوہ قاف سے بمعہ لشکر ہجرت فرما کر یہاں بس گئے ہیں؟
کیا اس جہالت کے خلاف ہمارے علمائے کرام عوامی شعور اجاگر کرنے کی کوئ سنجیدہ کوشش فرما رہے ہیں یا وہ بھی محض " عبقری اوہام" کو تقویّت دے رہے ہیں ؟؟

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

گندی شاعری

مراقبہ ، کنڈالینی ٹ ، قسط دوئم

شہوانی و گندی شاعری