فتنہ

https://m.facebook.com/116433478552974/photos/a.116440621885593/219166118279709/?type=3
پوسٹ کا لنک 

فری میسنری کی ابتدا،تاریخ،اھداف و مقاصد اور کامیابیاں ۔
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔

فری میسنری ایک ایسی دجالی تنظیم ھے کہ جس کو اپنی عالمگیریت کے باوجود رازداری اور پراسراریت کے گہرے دھند میں چھپائی گئی ھے تاکہ کوئی عام انسان تو کیا دنیا کا کوئی دانشور اور محقق تک اس کی سازشی حقیقت تک پہنچ نہ سکے ۔
یقینا! ایسا کر نا اور انتہائی کامیابی کے ساتھ کر نا انتہائی کام تھا کہ کسی تنظیم کو ساری دنیا کے سامنے پیش کیا جائے مگر کوئی اس کی اصلیت سے واقف نہ ھو سکے۔
اسی لئے یہودی ماسٹر مائنڈ نے ابتدا ھی میں ایک ایسا دجالی کھیل کھیلا کہ جس کی سمجھ کبھی کسی کو نہ آئی ، اگر کسی کو سمجھ آئی بھی تو اتنی دیر ھوچکی ھوتی کہ اس کے لئے واپسی کا دروازہ بند ھو چکا تھا ۔فری میسنری نے فری میسنری کی حقیقت و اصلیت سے واقف ھوکر واپس جانے والوں کو زندہ نہیں چھوڑا۔
بہر حال فری میسنری کا کمال ھی یہی ھے کہ لاکھوں لوگ اس سے وابستہ ھوئے لیکن وہ دجالیت کا ایسا شکار ھوئے کہ ان کے لئے واپسی کا دروازہ دوبارہ نہین کھلا ۔ھاں ان کو زندگی کے میدان میں حیرت انگیز طور پر آگے لایا گیا۔ فری مینسری کی اسی کشش اور دنیاوی نے ھر دور میں یہ فیشن بنا دیا کہ جو شخص ممتاز بننا چاہتا ،معاشرے میں آگے اعلیٰ مقام حاصل کر نا چاہتا ، وہ ضرور فری میسنری کا رکن کا بنتا ۔فری میسنری کے اہداف و مقاصد کے لئے استعمال ھونے کے عوض میں فری میسن ممبر کے لئے دنیا جنت بنادی جاتی ۔یہی وجہ ھے کہ فری میسنری سے وابستہ لوگ معاشرے کے انتہائی صف اول کے ممتاز لوگ کہلائے اور انتہائی اعلیٰ مقام پر پہنچا دئیے گئے ۔
فری میسنری کی حقیقت کو یہودی ماسٹر مائنڈ نے کمال مہارت سے پوشیدہ رکھا ۔اور خود پس پردہ رہ کر غیر یہود کے ذریعہ یہودی عالمی ایجنڈہ اور منصوبہ کو منزل بہ منزل ،درجہ بہ درجہ، مرحلہ بہ مرحلہ روبہ عمل کیا اور اپنے اپنے دور میں ھر مقررہ ھدف کو کامیابی سے حاصل کیا۔
یہ دجالیت کی انتہا ھے کہ یہودیوں نے یہودی عالمگیر منصوبے کے لئے دنیا بھر کے غیر یہودیوں کو گدھوں کی طرح استعمال کیا۔فری میسنری ایک ایسا گورکھ دھندہ ھے کہ جس کو بلاشبہ دجالیت کا ایک طلسمی شاھکار رھا ھے ۔
فری میسنری کے ظاھری نعرے، ایداف و مقاصدم اندرونی طرز معاملات ،رسومات کے پیچھے کوئی دوسری ھی دنیا پنہاں رھی۔
اور تو اور فری میسنری کی ابتدا، تاریخ ،اھداف و مقاصد کے ارد گرد بھی پر اسراریت کا ایسا گہرا حصار کھینچا گیا ھے اور طرحطرح کے افسانے مشہور کئے گئے کہ جس مین انسان کھو کر حقیقیت سے ھٹ جاتے ۔
فری میسنری کی ابتدا کے بارے میں خود فری میسنری اکابرین نے طرح طرح کی کہا نیاں اور افسانے مشہور کئے ۔یہ بھی کہا گیا کہ فری میسنری کی ابتدا حضرت آدم علیہ السلام نے فرمائی۔ یہ بھی مشہور کیا گیا کہ حضرت ادریس چونکہ علم جفر اور باطنی علوم کے ماھر تھے ، لہذا انہوں نے فری میسنری کی ابتدا کی ۔حضرت نوح علیہ السلام نے کبارے میں بھی یہی مشہور کہا گیا ۔حضرت ابراھیم ،حضرت یعقوب،حضرت یعقوب کے ساتھ بھی فری میسنری کا تعلق جوڑنے کی کوشش کی گئیں۔
لیکن تمام فری میسنری ایک نقطہ پر مطفق دکھاتے دیتے ھیں ۔ وہ یہ کہ حضرت سلیمان علیہ السلام علیہ السلام فری میسنری کے بانی تھے جنہوں نے دنیا کی سب سے شاندار عمارت ہیکل سلیمانی کی تعمیر کے سلسلے میں فری میسنری کی بنیاد رکھی۔
قارئین کرام!!! اسی لئے ہیکل سلیمانی کو فری میسنری میں انتہائی اونچا مقام حاصل ھے بلکہ فری میسنری میں ہیکل سلیمانی کو مرکزی حیثیت حاصل ھے ۔فری میسنری دفتر یا مرکز لاج کو ہیکل سلیمانی سے تشبیہہ دی جاتی ھے ۔فری میسنری کے 33 ڈگریوں میں سلیمان علیہ السلام ،ہیکل سلیمانی،اس کی شان و شوکت ،اس کے معماروں حیرام ابیف، اس کے ستونوں ،اس کے انہدام کو مرکزی مقام حاصل ھے ۔فری میسنری ڈراموں اور رسومات مین ہیکل سلیمانی کو مرکزیت حاصل ھے ۔فری میسنری کی علامات،تشبہیات،لباسوں پر ہیکل سلیمانی کی چھاپ لگائی گئی ۔
بہر حال فری میسنری مورخین اور اکابرین نے رومی دور ،قرون وسطیٰ کے صلیبی جنگوں، نائٹ ٹمپلرز اور گوتھک دور کے ساتھ بھی فری میسنری کا سلسہ جوڑنے کی کوشش کیں۔یہ بھی کہا گیا کہ دور جدید کے آغاز پر بھی فری میسنری کسی نہ کسی شکل میں موجود رھی۔ فرانس ، اسکاٹ لینڈ کا ذکر خاص طور پر کیا جا تا ھے ۔فری مورخین کہتے ھین کہ ستر ھوویں صدی عیسوی میں اسکاٹ لینڈ ،آئر لینڈ اور انگلینڈ میں بھی فری میسنری کے کچھ مراکز اور لاج موجود رھے ۔
تاھم 1717 کو فری میسنری کی جدید تاریخ کا سنگ میل کہا جا تا ھے کہ جب فری میسنری کی مقامی حیثیت کو عالمی حیثیت دینے کے لئے انگلینڈ کے دارالحکومت لندن میں پہلے سے موجود چار لاجوں کا اوغام کر کے گرینڈ لاج آف انگلینڈ قائم کیا گیا ۔
فری میسنری کی جدید ابتدا کی تاریخ کا آغاز اسی تاریخ یعنی 24 جون 1717 سے کیجاتی ھے کہ جب انگلینڈ کے چار لاجوں نے باھم ضم ھوکر گرینڈ لاج آف انگلینڈ قائم کرلی۔
مسٹر انتھونی سائیر)Mr. Anthony Sayer کو گرینڈ لاج کا پہلا گرینڈ ماسٹر چنا گیا ۔مسٹر جیکوب لمبال)Mr. Jacob Lamball) کو کارپنٹر اور وارڈن مقرر کیا گیا ۔ جوزف ایلیوٹ ) Joseph Elliot) کو گرینڈ وارڈن چنا گیا ۔
فری میسنری کے آئین کی تشکیل اور منظوری 1723 کو کی گئی جس کے خالق مشہور فری میسنری شخصیت ڈاکٹر اینڈر سن Dr. Anderson) تھے۔1723 سے لیکر 1750 کے دوران فری میسنری نے انگلینڈ اور ارد گرد میں کمال تیزی سے مقام بنا لیا ۔یہ اس وقت ھوا کہ جب شاھی خاندان ،امرا، وزرا اور اعلیٰ طبقہ فری میسنری سے وابستہ ھوا ۔
انگلینڈ میں پہلے گرینڈ لاج کے قیام اور باضابطہ طور پر نئے سرے سے نئے مقاصد و عزائم اور لائحہ عمل کے ساتھ جدید فری میسنری کے قیام نے انتہائی پذیرائی حاصل کر لی۔ ماسٹر مائنڈ نے جلد ھی یعنی 1730 مین آئر لینڈ اور 1736 میں اسکاٹ لینڈ میں گرینڈ لاج قائم کر لئے ۔
جلد ھی فری میسنری کے ماسٹر مائنڈ یہودیوں کے لائحہ عمل کے مطابق یورپ،بر اعطم امریکا اور ایشیا و افریقہ میں کامیابی کے جھنڈے گاڑ لئے۔
فری میسنری مورخین کے مطابق 1721 میں بلجیم اور 1725 میں فرانس میں لاج قائم کئے گئے ۔
ریکارڈ کے مطابق با ضابطہ لاج سپین کے شہر میڈرڈ میں 1728 میں قائم کیا گیا ۔اس دور مین مغربی استعمار نے بر اعظم امریکا،بر اعظم افریقہ اور بر اعظم ایشیا کو اپنے استبداری استعماری پنجے میں دبو چ لیا تھا ۔ جلد ھی مغرب کے زیر تسلط ممالک مین فری میسنری ایک وبا کی طرح پھیل گئی۔
ہندوستان کے صوبے بنگال میں فری میسنری پہنچی۔ اور لاج قائمن کیا گیا ۔
اس کے ساتھ ھی فری میسنری کی فتوحات میں تیزی آگئی۔اگر چہ 1730 میں فلاڈیلفیا میں فری میسنری لاج کیا جا چکا تھا لیکن باقاعدہ لاج بوسٹن مین قائم کیا گیا ۔اس کے ساتھ ساتھ 1733 میں ہیمبرگ جرمنی ۔۔ ۔ 1734 میؐں سیوانہ ۔ ۔ 1734 میں ھالینڈ میں ۔ ۔ 1735 میں روم اٹلی ۔ ۔ 1735 مین سوئیڈن ۔ ۔ ۔1735 مین پرتگال ۔ ۔ ۔ 1736 مین چارلسٹن ۔ ۔ ۔1736 میں پورٹ ماوتھ ۔ ۔ ۔ 1736 مین سوئیزر لینڈ ۔ ۔ 1736 میں ویسٹ انڈیز ۔ ۔ ۔ 1738 میں ڈریسڈن جرمنی ۔ ۔ 38 مین 17نووا سکوشیا ۔ ۔ ۔ 1739 مین نیو یارک ۔ ۔ 1739 میں پولینڈ ۔ ۔ ۔1738 مین ترکی ۔ ۔ ۔ 1738 مین برلن جرمنی ۔ ۔ ۔ 1740 مین روس ۔ ۔ ۔1741 میں بے ریوتھ ۔ ۔ 1741 میں ورجنیا ۔ ۔ ۔ 1742 میں آسٹریا ۔ ۔ 1743 میں فرینکفرٹ جرمنی ۔ ۔ ۔ 1743 میں ڈنمارک ۔ ۔ ۔ 1746 مین نیو فاونڈر لینڈ ۔ ۔ ۔ 1749 میں نیو پورٹ ۔ ۔ ۔ 1749 میں میری لینڈ ۔ ۔ ۔1750 مین نیو ہیون مین فری میسنری لاجز یعنی مراکز قائم کئے گئے ۔
فری میسنری کی مخالفت کا آغازبھی جلد ھی ھوا ۔28 اپریل 1738 میں کیتھولک مذہبی پیشوا پوپ کلیمٹ XII نے ایک فتویٰ کے تحت فری میسنری کو مسیحی مذہب کے خلاف اور خارج قرار دیا ۔
فری میسنری نے بہت جلد کرہ ارض کے ممتاز شخصیات کو اپنے طلسمی حصار میں گھیر نا شروع کیا ۔دنیا میں سب سے پہلا فری میسنری انقلاب اور پہلا فری میسنری ملک ریاستہائے متحدہ امریکہ ھے ۔بابائے امریکہ جارج واشنگٹن سے لیکر بنجمین فرینکلن سمیت دور حاضر کے اکثر صدور کا تعلق فری میسنری سے رھا ۔امریکہ کا دستور فری میسنری اراکین نے بنایا ۔امریکہ کے ایک ایک چیز پر فری میسنری کی چھاپ لگی ھوئی ھے ۔
امریکی ابقلاب کے بعد دور جدید کا دوسرا عظیم انقلاب فرانس کا تھا ۔ انقلاب فرانس نے دنیا پر انتہائی گہرے نوقش مرتب کئے ۔فری میسنری نے اپنے تین طلسمی نعرے اخوت Fraternity ۔ ۔ مساوات Equality ۔ ۔ اور حریت Liberty کو ابقلاب میں سمو دیا.
ابقلاب فرانس کے تیسرا اھم اھم انقلاب بر پا کر نے کے لئے اور فری میسنری نیو ورلد آرڈر کو بام عروج پر پہنچا نے کے لئے فری میسنری نے ایک شیطانی کھیل کھیلا اور پہلی جنگ عظیم کو سازشی منصوبے کے مطابق بر پا کیا ۔ جنگ عظیم اول نے بھی دنیا پر انمٹ اثرات مرتب کئے ۔مسلمانوں کے لئے یہ فری میسنری جنگ انتہائی تباہ کن ثابت ھوئی کیونکہ خلافت عثمانیہ کا خاتمہ کر کے خلافت کے حصے بخرے کئے اور عراق،شام،یمن،لبنان، اردن مصر اور فلسطین پر براہ راست اور بالواسطہ تسلط قائم کر لیا ۔اس طرح کم وبیش ساری اسلامی دنیا مغربی استعمار کے سامراجی تسلط کا شکار ھوگئی۔ جنگ عظیم اول کے خاتمے پر دنیا کا تیسرا بڑا اانقلاب روس بر پا کیا گیا اور دنیا کو جمہوریت کے بعد ایک اور یہودیی شیطانی تحفہ اشتراکیت دیا ۔یہودی ماسٹر مائنڈ نے اپنے کٹر دشمن زار شاھی روسی مسیحی بادشاہت کو بھی تباہ کر دیا ۔یہودی ماسٹر مائنڈ نے فری میسنری کے ذرئعہ جنگ عظیم بر پا کر کے خاص اہداف پالئے جس میں فلسطین سر فہرست تھا ۔ فلسطین جس میں یروشلم واقع تھا ۔ اور یروشلم میں وہ یہودی قبلہ مقصود تھا کہ جو فری میسنری تنظیم کی روح میں شامل رھی۔ فری میسنری کی تمام کہانیاں، ڈرامے، اور تقریبات کا محور و مرکز ھی ہیکل سلیمانی ھے۔بہر حال جنگ عظیم کے بعد یہودی ماستر مائنڈ نے دوسری جنگ عظیم کو دنیا پر مسلط کر دیا ۔ جنگ عظیم دوم میں سب سے عطیم نقصان یورپی مسیحیوں کا ھوا ۔ کروڑوں مسیحی مارے گئے۔ مسلمانوں کا سب سے بڑا نقصان یہ ھوا کہ جنگ عظیم کے خاتمے پر مغربی قوتوں کی مدد سے یہودیون نے فلسطین پر باقاعدہ قبضہ کر کے اسرائیل کے نام سے یہودی ریاست قائم کرلی اور دو ھزار سال کے بعد وہ ایسا کر نے مین کامیاب ھوئے ۔
جنگ عظیم کے بعد فری میسنری ریاست امریکہ کو دنیا کا سپر پاور بنا دیا گیا ۔یہودی ماسٹر مائنڈ نے اقوام متحدہ قائم کر کے اس کو ھمیشہ اپنے مذموم مقاصد کے لئے استعمال کیا ۔اب یہودی ماسٹر مائنڈ نہ صرف اقوام متحدہ بلکہ عالمی مالیاتی اداروں سمیت نیٹو کو بھی نیو ورلڈ آرڈر یعنی فری میسنری مقاصد کے لئے بے دریغ استعمال کر رھے ھین ۔یہ یاد رھے کہ یہودی ماسٹر مائنڈ نے گذشتہ اڑھائی صدیوں کے دوران اپنے نوے فیصد اھداف و مقاصد حاصل کر لئے ۔ اس لئے فری میسنری کی اب وہ ضرورت نہ رھی ۔ اب فری میسنری کو غیر فعال کر کے اس کی جگہ ھزاروں این جی اوز اور دوسرے اداروں کو اپنے مقاصد کے لئے استعمال کر رھے ھین۔ جن میں جیسا کہ پہلے ذکر کیا جا چکا ھے ، عالمی ادارے اقوام متحدہ ،اس کے ذیلی ادارے، سائنسی ادارے، عالمی مالیاتی ادارے، ملٹی نیشنل ادارے، عسکری ادارے سمیت بے شمار این جی اوز شامل ھین۔
دجالی تنظیم دجال کے تمام رائیں ھموار کر چکی ھیں۔ صرف آخری ھدف رہ گیا ھے ۔ ۔ ۔ اور وہ آخری ھدف ھے ۔ ۔ ۔ ۔ یروشلم میں واقع اسلامی مقدس مقامات کو شہید کر کے ہیکل سلیمانی کو تعمیر کر نا ۔ہیکل سلیمانی کہ جو فری میسنری تنظیم کا انتہائی آخری ھدف رھا ھے اور جس کے بالکل قریب پہنچ چکے ھین ۔
یہودی ماسٹر مائنڈ کے راستے مین سب سے بڑی اور آخری رکاوٹ مسلمان ھیں ، کیونکہ ان کا آخری ھدف ہیکل سلیمانی کی تعمیر ھے لیکن اس کے لئے ان کو سب سے پہلے مسجد الاقصیٰ کو تباہ کر نا ھے ۔یہودی ماسٹر مائنڈ کو اچھی طرھ علم ھے کہ مسلمان مسجد الاقصیٰ کے سر کٹانے کو تیار ھیں۔ وہ سمجھتے ھین کہ اگر انہون نے مسجد الاقصیٰ کو تباہ کر دیا تو مسلمان گولبل جہاد چھیڑ دیں گے جو عالمی جنگ عظیم سوم کا پیش خیمہ ھوگا ۔
اسلامی دنیا کو بے و دست پا کر نے کے لئے یہودی ماسٹر مائنڈ نے پہلے خلیجی جنگ چھیڑی اور صدام حسین کو استعمال کر کے عرب دنیا کو نیٹو کے تلسط مین دیدیا اور صدام حسین کو ٹشو کی طرح استعمال کر کے مسل دیا ۔
یہودی ماسٹر مائنڈ کو عرب دنیا سے زیادہ خطرہ اسلامی عجمی دنیا سے رھا ھے جس میں افغانستان، پاکستان،بنگلہ دیش، ملائشیاسر فہرست ھیں۔ اس کے لئے یہودی ماستر مائنڈ نے اگلا ڈرامہ امریکہ ھی میں کھیلا اور نائن الیون کے ذرئعہ نیویارک شہر کے دو بلند و بالا عمارتون کو تباہ کر وا کر سارا ایک نئی جنگ وار اگیسنٹ ٹرر چھیڑ دی اور افغانستان پر قبضہ کر لیا۔ پاکستان کو محاصرے مین لے لیا۔
یہ انتہائی المناک موڑ ھے کہ اس وقت ساری اسلامی دنیا یہودی ماسٹر مائنڈ کے گن پوائنٹ پر ھے۔ اب یہودی ماسٹر مائنڈ بچی کھچی اسلامی دنیا میں اپنے شیطانی غیر مرئی ہاتھوں کے ذریعہ انتشار پھیلا چکے ھیں۔ اس سلسلے میں یہودی ماسٹر مائنڈ نے اپنے آلہ کار مسلم حکمرانوں کو استعمال شروع کر دیا ھے ۔وہ اسلامی دنیا کے مسلمان حکمرانوں اور اداروں کے ذرئعہ اسلامی قوتوں کو کچلنے میں مصروف ھے۔ اس بہانے وہ امریکہ کو بھی دخل اندازی کا موقع مہیا کرین گے اور اسلامی قوتوں کو کچل کر اور ان کا مورال گرا کر وہ پس پردہ کٹھ پتلی حکمران مسلط کر نا چاہتے ھین۔ تاکہ جب یہودی ماسٹر مائنڈ اپنے آخری ھدف ہیکل سلیمانی کی تعمیر کے لئے مسجد الاقصیٰ کو شہید کرلے تو ساری اسلامی دنیا کی اسلامی قوتیں یر غمال۔ محصور و مجبور ھوں ۔
دوستوں !!! ھم دجالی دور کے بالکل آخری حصے میں پہنچ چکے ھیں۔ یہ نسل تاریخ انسانی کی سب سے مجبور،مظلوم نسل ھے۔ دجالیت تو عروج پر ھے ۔ بس اب دیر دجالیوں کے قائد دجال اکبر کی ھے کہ جو ایک یہودی لیڈر ھوگا ۔مسلماوں کے لئے یہ انتہائی آزمائش کا دور ھے ۔ ایک تو اپنے ایمان کو بچا نا ھے ۔اور پھر ھر قربانی کے لئے تیار رہنا ھوگا ۔
انسانیت سسک رھی ھے ۔تیسری دنیا بھوک سے مر رھی ھے ۔ترقی پذیر دنیا دہشت گردی سے مر رھی ھے ۔ عالمی دجالی ترجمان ریاستہائے متحدہ امریکہ عبقریب بہت بڑا ڈرامہ رچانے والا ھے جس طرح کہ نائن الیون کا ڈرامہ چرچایا تھا ۔پاکستان کی ایٹمی صلاحیت بھی ھٹ لسٹ پر ھے ۔
بلا شبہ دنیا تیسری جنگ عظیم کے دھانے پر پہنچ چکی ھے جس نے بس عنقریب ھی چھڑنا ھے ۔ کروڑون انسانوں نے اس بھیانک جنگ مین مر نا ھے ۔امام مہدی رضوان اللہ علیھم کی آمد کی تیاریاں زور و شور سے جاری ھے ۔کب تک خالق کائنات کفر کا مہلت دےگا ۔بس بہت ھوچکی ۔ ۔ ۔ اب دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ھوگا ۔اب آخری فتنہ مسیح الدجال کی آمد بھی قریب ھے ۔ ۔ھم مسلمان بھی حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی آمد کے منتظر ھیں ۔ یہ یاد رھے کہ حضرت امام مہدی رضوان اللہ علیھم دجالیت کا خاتمہ فرما کر خلافت اسلامیہ قائم کریں گے ۔ جب کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام اپنے ہاتھوں سے مسیح دجال کا خاتمہ کریں گے ، ان شا اللہ۔ و ما علینا الا البلاغ البین ۔

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

گندی شاعری

مراقبہ ، کنڈالینی ٹ ، قسط دوئم

شہوانی و گندی شاعری