آرائیں قوم
سچ پھر سچ ہے...
.
ایک عمر گزر گئی۔ چالیس برس کی حد پار کیے بھی اتنے سال گزر گئے جتنے سال کا اس وقت میرا کاکا محمد احمد ہے۔
بیس سال ادھر جب میری شادی ہوئی تو میں نے طیش میں آکر کسی نوجوان اور نوجواننی کو بطریقِ نکاح کنوارہ نہ رہنے دینے کی قسم کھالی۔ تا ایں دم پندرہ سولہ جوڑ بٹھا چکا ہوں جو بحمد اللہ سارے ہی اچھے چل رہے ہیں۔
میں پیشہ ور رشتے کرانے والا نہیں کیونکہ مجھے وقت ضائع کرنے اور فی سبیل اللہ گالیاں کھانے کے بہتر طریقے معلوم ہیں۔ شادی کرانا بیک وقت کارِ خیر بھی ہے اور کوئلوں کی دلالی بھی۔ جسے پیڑھیاں پُنوانے، لام کاف سننے اور بے بھاؤ کی کھانے کا لپکا ہو وہی یہ کام کرتا ہے۔ اصولی بات یہ ہے کہ جب لوگ آزادی کی قدر نہ کرتے ہوں اور آزادی کو غلامی میں بدلنے کے بہانے ڈھونڈتے ہوں تو شادیاں کرانے والوں کی چاندی کیوں نہ ہو؟
وسطی پنجاب سے تعلق رکھنے کی وجہ سے میرے کرائے ہوئے رشتے زیادہ تر یہیں کی ذاتوں اور خاندانوں میں ہیں۔ بیس سال پہلے یعنی جب میری اپنی شادی ہوئی تو اس وقت میں "فرقہ بندی ہے کہیں اور کہیں ذاتیں ہیں" کے خمار میں تھا۔ عملی زندگی نے یہی سبق دیا کہ
فرقہ بندی ہے ضروری اور برحق ذاتیں ہیں
جی ہاں زمانے میں پنپنے کی یہی باتیں ہیں
فرقہ بندی کے عظیم الشان معاشی نیز گروہی فوائد پر لیکچر ادھار رہا، میں یہاں ذاتوں کے بارے میں کچھ اعترافات کرنا چاہتا ہوں۔
بچوں کی طرف سے بے توجہی ایک عام مرض ہے لیکن ابھی تک اس میں مبتلا سب سے کم عورتیں میں نے ارائیں پائی ہیں. بچیوں کے جہیز کے لیے پیسہ پیسہ جوڑنے والی عورتیں ارائیں ہوتی ہیں اور جس ملازمت پیشہ خاتون کو پیسہ بچاتے، لگ کر نوکری کرتے اور رفقائے کار مرد و خواتین کے ساتھ بناکر رکھے دیکھیں وہ بھی ذات کی ارائن نکلتی ہے. اسلام آباد میں میں نے پٹھانیوں کو بھی نوکری کو نوکری کی طرح کرتے دیکھا ہے لیکن اس باب میں ارائنوں کا کوئی جوڑ نہیں. کارکردگی کی بنیاد پر ترقی سب سے زیادہ انہی اللہ کی بندیوں کو ملتی دیکھی. نوکری اور کاروبار کو سنجیدگی سے کرنا ان عورتوں پر گویا ختم ہے۔
نکھٹو شوہروں کی دنیا میں کمی نہیں، اور ان میں وہ لوگ بہتر جا رہے ہیں جن کی بیویاں ارائیں ہیں. مددِ معاش میں ارائیں عورتیں سب سے آگے ہیں، گاڑی کا دوسرا پہیہ انہی عورتوں کو کہا جانا چاہیے. میں نے وقت، وسائل اور پیسہ برباد کرتی کوئی ارائیں عورت نہیں دیکھی.
چند دن پہلے ایک عظیم خاتون نے مجھے بتایا کہ میرا کوئی دن پیسہ کمائے بغیر گزر جائے تو مجھے سخت دکھ ہوتا ہے اور اپنے آپ پر غصہ آتا ہے، اور یہ کہ میری زندگی میں چھٹی کا کوئی دن نہیں، اور جمعہ اور اتوار مجھے سخت برے لگتے ہیں۔ میں منہ کھول کر اس کی باتیں سنا کیا۔ اللہ کی یہ بندی ٹائپنگ اور کمپوزنگ کرکے اپنا جہیز بھی جوڑ رہی ہے اور گھر کے خرچ میں اپنا حصہ بھی ڈال رہی ہے۔ میں نے پوچھا نہیں لیکن ممکن ہی نہیں کہ وہ خاتون ارائیں نہ ہو.
میرا دعویٰ ہے کہ سست الوجود ارائیں لڑکی دنیا کے کسی کونے میں نہیں مل سکتی۔ آپ دنیا گھوم جائیے، اگر کوئی نظر آ جائے تو مجھے ضرور اطلاع کیجیے۔ اگر کوئی ارائن سست اور کاہل ہو تو یقینًا اس کی ماں ارائیں نہیں ہوگی!
میرا تجربہ ہے کہ شادی شدہ زندگی کے بارے میں سب سے سنجیدہ رویہ ارائیں لڑکیوں اور ان کی ماؤں کا ہوتا ہے. ارائیں لڑکیاں شادی سے بننے والے نئے رشتوں کے مضمون میں نسبۃً زیادہ احتیاط کا مظاہرہ کرتی ہیں. شادیوں کی ناکامی کی سب سے کم شرح ارائنوں کی ہے. شاید ہی کوئی ارائیں لڑکی ہو جو شوہر یا اس کے خاندان سے خود لڑ کر اپنے ماں باپ کے گھر آ پڑی ہو۔ حد تو یہ ہے کہ مولون ارائنیں بھی گھر بسانے میں کامیاب ہیں حالانکہ بیشتر مولونوں کے گھروں کا اللہ ہی حافظ ہے.
بیشتر ارائیں عورتیں اپنے گھروں میں بادشاہت کرتی ہیں۔ وجہ یہ کہ ان میں نیچے لگ کر اپنی میں مارنے کا بڑا سلیقہ ہوتا ہے۔ اور جسے یہ صفت حاصل ہو، وہ رفتہ رفتہ سارے ہی معاملات کو اپنے قابو میں لے لیتا ہے۔
ملازمت ہو یا گھریلو زندگی، ارائیں لڑکی نئے ماحول میں سب سے جلدی ایڈجسٹ ہو جاتی ہے۔
ارائیں لڑکیاں پڑھنے میں بھی نسبۃً زیادہ سنجیدہ ہوتی ہیں اور اس وقت پائلٹ بننے سے لے کر ڈاکٹری تک ہر جگہ آگے آگے ہیں۔
اکثر ارائنیں پری وش نہیں ہوتیں لیکن یہ تحریر پڑھ کر اگر ارائیں لڑکیوں کے امیدواروں میں رقیب زیادہ ہو جائیں تو اسے میرے بیان کا جادو سمجھا جائے۔
میں نے جو کہا سچ کہا اور سچ کے سوا کچھ نہیں کہا۔ جاننے والے جانتے ہیں کہ میں ارائیوں کے بارے میں کلمہ خیر کہنے میں کتنا کنجوس ہوں۔ چنانچہ میری اس تحریر کو حق گوئی ہی کے پیمانے پر تولا جانچا جائے۔
End Confessions. :-p
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں