جوگی
میٹرکس میں مورفیئس نے کہا تھا:۔ "میٹرکس کیا ہے؟ کیا جانتے ہیں آپ میٹرکس کے بارے میں؟"
فیس بک میں جوگیئس آپ سے پوچھتا ہے:۔ "یہ دنیا کیا ہے؟ کیا جانتے ہیں آپ دنیا کی حقیقت کے بارے میں؟"
آپ کے پاس یقیناً بہت سے مسکت جوابات ہوں گے۔ لیکن آج مجھے تراہ کاڈھ لینے دیں ۔
جس وقت کا حساب رکھنے کیلئے انسان کلائی اور دیواروں پہ گھڑیاں لٹکائے بیٹھا ہے ، وہ وقت حقیقت میں کوئی وجود نہیں رکھتا۔ زمین پر ہمارے سامنے تن کر کھڑا ہوا انسان ، کھڑا ہوا نہیں فضا میں پہلو کے بل لٹکا ہوا ہوتا ہے۔ یہ ستاروں بھرا آسمان جس پہ سر سے اوپر گزرتے ہوئے چاند اور سورج روزانہ دیکھتے ہیں ، وہ آسمان ہے ہی نہیں ، وہ بس ایک خلا ہے (آسمان/فلک کسی اور شئے کا نام ہے) اور ہاں جس چاند سورج کو اور جن ستاروں کو آپ اوپر سمجھتے ہیں ، وہ اوپر نہیں ہمارے سامنے ہیں۔ پاکستان کی جعرافیائی حدود میں زمین پر لیٹا ہوا یا چارپائی پر لیٹا ہوا ستارے تاڑتا ہوا بندہ لیٹا ہوا نہیں ہوتا ،بلکہ وہ اس وقت فضا میں سیدھا کھڑا ہوتا ہے۔ اور جو انسان نیوزی لینڈ و آسٹریلیا ، و انٹارکٹکا میں سیدھے کھڑے ہوں ، حقیقت میں وہ فضا میں چمگادڑ کی طرح الٹے لٹکے ہوئے ہوتے ہیں۔
ہستی کے مت فریب میں آجائیو اسد!!
اچھا بھئی اگر آسمان کوئی اور چیز ہے تو یہ نیلا نیلا سا کیا نظر آتا ہے۔ شاید کچھ سیانے کہیں کہ سمندروں کا عکس ہے کہ ان کے خیال میں پانی کا رنگ نیلا ہوتا ہے۔ تو وہ اللہ لوک اپنی غلط فہمی سے باہر آنے کی کوشش کریں۔ پانی کا کوئی رنگ نہیں ہوتا ، اور خلا کا بھی کوئی رنگ نہیں ہے ، یہ نیلاہٹ جونظر آتی ہے ، اوزون لیئر اور آکسیجن کے غلاف کی ہے۔ قدرت کا کرشمہ ہے کہ آکسیجن اپنی اصل (یعنی گیسی) حالت میں بے رنگ اور بے بو ہے، لیکن اس کی خاصیت ہے کہ خالص آکسیجن پہ ایک خاص دباؤ کے عالم میں، اس میں سے نیلا رنگ جھلکتا ہے۔
لیکن یہ میں کیا رنگ رنگ کی گردان کیے جا رہا ہوں ، حقیقت میں تو رنگ نامی کوئی مظہر وجود ہی نہیں رکھتا۔جی ہاں ! حقیقت میں رنگ /کلرز وغیرہ وغیرہ قسم کے لفظ بس ایک فرضی چیز کے نام ہیں۔
جوگیئس اپنا سوال ایک بار پھر دہرا دیتا ہے:۔ "یہ دنیا کیا ہے؟ کیا جانتے ہیں آپ دنیا کی حقیقت کے بارے میں؟"
جوگی کو پاگل کہہ لینے سے اگر کوئی سیانا ہو سکتا ہے اور جوگی کی بات کو بے سوچے سمجھے جھوٹ کہنے والا اگر سچا ہو سکتا ہے تو ضرور کوشش کرے۔ لیکن دھیان رہے کہ حقائق پسند ، ناپسند ، معلوم نامعلوم جیسی علتوں کے محتاج نہیں ہوتے۔ انہیں کسی کے ماننے یا نہ ماننے سے فرق نہیں پڑتا۔
ہر چند کہیں کہ "ہے" ، نہیں ہے
جہاں اتنے تراہ کاڈھ دیئے ہیں ، وہاں ایک اور سہی
دل تھام لیجئے ، اس کائنات میں کوئی بھی چیز مفت نہیں ہے۔ جی بالکل ، ہوا سے یہ جو سانس میں آکسیجن کھینچ رہے ہیں ، یہ بھی مفت نہیں ، یہ جو بادل بارش برساتے پھر رہے ہیں یہ بھی مفتہ پیکج نہیں ہے۔ روٹی اور پانی تو خیر انسان خود بھی قیمتاً بیچ رہے ہیں۔
میری نہیں سننی اللہ کی ہی سن لیں ، وہ قرآن مجید میں واضح طور پر فرما رہا ہے :۔ "وہ لوگ زمین پر دابۃ الارض سے بھی بدتر ہیں جو غور و فکر نہیں کرتے"
آئیے غور و فکر کریں
مانجھیاتِ جوگی
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں