فرنود عالم بنگلہ دیش

’’رہ یار قدم قدم تیری حقیقت‘‘ تیسری قسط

بہت ہی چھوٹی سی ایک مثال آپ کی جناب میں رکھتا ہوں۔ مثال میری جمع تفریق اور ضرب تقسیم آپ کے۔

پاکستان معرض وجود میں آگیا۔ علاقائی حقوق کا مسئلہ کھڑا ہوگیا۔ مشرقی پاکستان کو شکایت تھی مغربی پاکستان سے۔ وہ کیا۔۔؟؟
صاحب ہمارے حقوق غصب کیئے جارہے ہیں، یہ ہلڑ بازی نہیں چلے گی۔ اچھا تو کیا کریں پھر۔؟ بیٹھ جاتے ہیں بات کرلیتے ہیں۔ جی بیٹھ گئے، اب کیا کریں۔ ایسا کرلیتے ہیں کہ کوٹہ سسٹم رائج کر لیتے ہیں۔ اوکے ٹھیک ہے صاحب ڈن ہوگیا۔ اب کوٹہ کس فارمولے کی بنیاد پہ تقسیم ہوگا۔؟ یہ سوال خود مغربی پاکستان کے جغادریوں نے اٹھایا اور جواب بھی مغربی پاکستان کے جغادریوں نے ہی دے ڈالا۔ فارمولا طے ہوا

’’آبادی کے تناسب پر نہیں، کوٹے کی تقسیم برابری کی بنیاد پر ہوگی‘‘

مزے کی بات یہ ہے کہ برابری والا فارمولا جب تشکیل دیا جارہا تھا، تو  حسبِ ضرورت قرآن وحدیث سے بھی دلائل دیئے گئے۔ مساوات و برابری کے فضائل بتائے گئے اور چل سو چل۔

کیا آپ جانتے ہیں مساوات کا فارمولا کیوں دیا گیا تھا۔۔؟؟

سنیں۔۔!!!

مشرقی پاکستان کی آبادی تھی چھپن فیصد۔ کتنی۔؟ چھپن فیصد۔ مغربی پاکستان کی آبادی تھی چوالیس فیصد۔ نہیں سمجھے۔۔؟ نگاہ مرکوز کیجیئے میں مکرر عرض کرتا ہوں۔ مشرقی پاکستان کی آبادی تھی چھپن فیصد اور مغربی پاکستان کی تھی چوالیس فیصد۔ اب آپ کیلئے یہ اندازہ لگانا تو قطعا مشکل نہیں ہوگا کہ چوالیس فیصد کے پاکستان نے چھپن فیصد کے پاکستان کو  مساوات کی قوالی کیوں سنائی۔؟

بات یہ ہے۔!!!

بنگلہ دیش کی مہربانی تھی کہ اس نے اپنے حق پہ سمجھوتہ کرتے ہوئے مساوات کا فارمولا تسلیم کر لیا۔ انہوں نے بھی سوچا ہوگا کہ یار چلو بھاگتے بھوت کی لنگوٹ ہاتھ لگ رہی ہے یہ بھی برا نہیں ہے۔ وہ پنجابی میں کہتے ہیں نا، ’’سم تھنگ از بیٹر دین نتھنگ‘‘۔۔۔ انگلش میں جس کا ترجمہ ہے ’’ چل یار اللہ مالک ہے‘‘۔

سوال۔۔!!

مشرقی پاکستان نے اپنے حق پہ سمجھوتہ کرکے جو فارمولا تسلیم کیا، کیا اس فارمولے کے مطابق بھی مغربی پاکستان نے مشرقی پاکستان کو حق دیا۔؟ فوج میں حصہ دینے کا جو وعدہ ہوا، وہ وفا ہوا۔؟ نہیں ہوا نا۔؟ جب غلط فارمولوں پہ آمادگیوں کے باوجود آپ وعدوں کا ایفا نہیں کریں گے، تو کیا محروم کا یہ حق بھی نہیں ہوگا کہ وہ احتجاج کرے۔؟ اب جب وہ احتجاج کرے گا، تو آپ اس کو حق دے کر خاموش کروائیں گے یا اس کو احتجاج کے ادب آداب سکھائیں گے۔؟ آپ اس کی محرومی دور کریں گے یا اسے حب الوطنی کا درس دیں گے۔؟ ظاہر ہے آپ نے اس کی محرومیوں کا ازالہ کرنا ہے۔ مگر ہوا کیا۔؟؟ جس نے اپنی محرومی کا ماتم کیا، اسے غداری کا سرٹیفیکیٹ دے کر مورخ کی آنکھیں پھوڑ دیں اور تاریخ کے صفحات کو بھی آگ لگا دی۔ یہ بات تو پھر بعد کی ہے کہ ہلکی آنچ پہ لگی بغاوت کی ہانڈی میں قیامت کا جوش اٹھا، اور ڈھکنا پھاڑتی ہوئی ساتویں آسمان سے جا لگی۔ اس کے بعد جو ہوا وہ پھر ایک الگ تاریخ ہے۔ وہ تاریخ جس کے پڑھنے پڑھانے کی تاریخ ابھی نہیں آئی۔

جو ہوا سو ہوا۔ ملک ٹوٹ گیا۔ تاریکیاں پھیل گئیں۔ نئے سرے سے زندگی کا آغاز ہوا۔ کچھ سیکھتے کچھ سمجھتے۔ معاملہ مگر برعکس ہوا۔ کیسے۔؟ وہ ایسے کہ مغربی پاکستان نے اپنی بکھری ہوئی کترن اور اپنے رہے سہے برتن سمیٹے، اور اسی کوٹہ سسٹم کو نئی شکل دینے بیٹھ گیا۔ یہ اس لیئے بھی ضروری تھا کہ اب کسی محروم کا حق نہ مارا جائے۔ اچھا جی بیٹھ گئے۔ کیا کریں۔؟ رائج کردو کوٹہ سسٹم۔ مگر کس فارمولے کی بنیاد پر۔ ؟ بھئی اسی فارمولے کی بنیاد پر، جو آپ نے کل تشکیل دیا تھا۔ کون سا۔؟ وہی مساوات والا ۔ ہائیں۔؟؟ مساوات والا۔۔؟؟ دماغ وماغ خراب ہوگیا ہے کیا۔؟ اپنی للو قابو میں رکھو آئی نا سمجھ۔ ہاں نہیں تو۔ بڑے آئے مساوات پڑھانے والے۔ تیل لینے گئی تمہاری مساوات۔ اچھا تو اب کیا کیجیئے گا صاحب۔؟ اب یہ کیجیئے گا کوئی لاجیکل بات کیجیئے گا۔ کیسی لاجیکل بات بھئی۔؟ بھئی لاجیکل بات یہ ہے کہ کوٹے کی تقسیم آبادی کے تناسب پر ہوگی۔ جہاں کی جتنی آبادی وہاں کا اتنا کوٹہ۔ دھت تیری کی۔۔!!!!!!!!!!!

کیسا دیا۔۔؟ نہیں دیا اچھا، ہیں۔؟؟

میں یہ سوال نہیں کرتا کہ آبادی کے تناسب والے جس فارمولے کو آپ کل مسترد کرچکے تھے، تو وہی فارمولا آج ٹھیک کیسے ہوگیا۔؟
میں یہ سوال بھی نہیں کرتا کہ مساوات کے جس اصول پہ آپ کو حدیثیں تک یاد آگئی تھیں، اسی اصول کا اپنا کیپسول آپ کیسے بھول گئے۔؟
نہیں صاحب، ایسا کوئی بھی سوال اپنے کو نہیں کرنے کا۔ باکل نہیں کرنے کا۔ اپنے کو تو تم جیسا بھائی لوگ سے صرف یہ پوچھنے کا ہے کہ وہ طاقت کون سی ہے جس نے دو مواقع پہ دو بالکل مختلف فارمولے تخلیق کیئے۔۔؟

بس یہی آج کا سوال ہے۔۔ آپ کی جناب میں رکھ دیا۔ اب ڈھونڈتے رہیں یہ طاقت۔۔ کہیں مل جائے تو آگاہ کیجیئے گا۔ نہ ملے تو پھر دیکھیں گے کہ اگلی نشست میں کہاں سے بات شروع کرنی ہے۔۔!!

(جاری و ساری ہے)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

گندی شاعری

مراقبہ ، کنڈالینی ٹ ، قسط دوئم

شہوانی و گندی شاعری