اشاعتیں

دسمبر, 2019 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

کمپیوٹر جنریشن‛ کور

تصویر
انٹل کور پروسیسرز کی جنریشن کو کیسے پہچانیں؟ از  علمدار حسین  بتاریخ 6 اکتوبر, 2017 کمپیوٹر خریدتے وقت اس پر موجود کور کے اسٹکر پر آنکھیں بند کر کے اعتبار مت کریں، بلکہ خود کمپی...

عرفان 6

کس قدر نادان اور غافل ہیں وہ لوگ جو اسم اللہ اور ذکر اللہ کی قدر و قیمت اور اہمیت نہیں جانتے۔ بلکہ الٹا کہتے ہیں کہ مذہب انسان کو محض لفظ ’’اللہ ‘‘ کی طرف بلاتا ہے جو ایک بے ہمہ زندگی ہے۔ یعنی مذہب انسان کو رہبانیت ، جمود اور بیکاری کی تعلیم دیتا ہے جو کہ قدرت کے عطا کردہ اعضا اور قویٰ کا انعطال ہے۔ مگر اس کے برعکس سائنس انسان کو عمل اور اللہ تعالیٰ کے مشاہدے کی طرف بلاتی ہے۔ یعنی مادی دنیا اللہ تعالیٰ کا فعل اور عمل ہے اور سائنس اس عمل اور فعل کے مشاہدے کا نام ہے اور یہی اصل غایت اور غرضِ زندگی ہے۔ ملاحدۂ دہر کا یہ دعوےٰ کہ سائنس بنی نوع انسان کے لیے آرائش و آسائش کے سامان مہیا کرتی ہے اور اقوامِ عالم کی ترقی و بہبودی کا باعث ہے۔ مگر مذہب وضو کرنے، نماز پڑھنے، روزہ ، تلاوت ، حج، زکوٰۃ ، ذکر، عبادت وغیرہ بے اثر اور بے نتیجہ کاموں کا نام ہے جس سے سوائے تضیع اوقات کے اور کوئی ٹھوس اور مادی فائدہ نہیں ہے۔ غرض اس قسم کے بے شمار واہیات خرافات، مذہب اور روحانیت کے خلاف کہہ کر خلقِ خدا کواپنے خالق اور مالکِ حقیقی کی عبادت، معرفت، قرب، وصال اور مشاہدے سے روکنے اور بازرکھنے کی کوشش کی جاتی ہے۔...

عرفان 5

خُدا کی نسبت یورپ کے مشہور علماءِ سائنس کے خیالا ت لارڈ کیلون(سرولیم تھامسن)جو سکاٹ لینڈ کی گلاسگو یونیورسٹی میں پچاس برس تک نیچرل فلاسفی پڑھاتے رہے اور جنہوں نے طبیعات اور ریاضیات میں نئی دریافتیں کیں اور کئی جدید ایجادات و اختراعات آپ کے نام سے منسوب ہیں۔ آپ نے اپریل۱۹۰۳ ؁ء میں لنڈن کی یونیورسٹی کالج کے سالانہ جلسہ میں تقریر کرتے ہوئے فرمایا تھا: ’’سائنس پختہ یقین اور کامل اعتبار کے ساتھ ایک خالقِ ارض و سما کی قائل ہے اور ہمیں اس قادرِ مطلق کے وجود پر ایمان لانے کے لیے مجبور کرتی ہے۔ ہماری ہستی کا موجد اور اسے سنبھالنے اور قائم رکھنے والا بے جان مادہ نہیں ہے بلکہ و ہ قوت ہے جس سے موجودات خلق ہوتی اور ہدایت پاتی ہیں۔ سائنس کی تحقیقات اور انکشافات ہمیں اس وجودِ لایزال پر ایمانِ کُلّی رکھنے کی تاکید کرتے ہیں۔ جب ہم اپنے گردوپیش کے طبعی تبدُّلات اور انقلابات اور موجودات کی حرکات و سکنات کے اسباب پر غور کرتے ہیں تو ہم مذکورہ بالا نتیجے پر پہنچے بغیر نہیں رہ سکتے کہ خداوند خالق اپنی اس حکمت اور صنعت سے ظاہر ہوتا ہے جو نظامِ عالم اورموجودات کی ترتیب و ترکیب میں نظر آتی ہے۔ سائن...

عرفان 4

اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَالْعَاقِبَۃُ لِلَْمُتَّقِیْنَ وَالصَّلٰوۃُ وَالسَّلاَ مُ عَلٰی رَسُوْلِہٖ مُحَمَّدٍ وَّاٰلِہٖ وَاَصْحَابِہٖ اَجْمَعِیْنَo ابتدائے آفرنیش سے لے کر آج تک خدائے تعالیٰ کی نسبت اقوامِ عالم کے ایک عام اور عالم گیر عقیدے کی طرف جب ہم خیال کرتے ہیں تو ہمیں خواہ مخواہ ماننا پڑتا ہے کہ انسان اپنے خالقِ حقیقی کی اس پوشیدہ اورمخفی ذات کے ساتھ ایک غیب الغیب باطنی رشتے کے ذریعے وابستہ اور مربوط ہے۔ اعلیٰ سے اعلیٰ روشن خیال سائنسدان اور فلسفی سے لے کر ایک سادہ لوح بادیہ نشین و حشی تک تمام اعلیٰ اور ادنےٰ طبقے کے انسان اس ذاتِ مقدس کی ایک اعلیٰ اوربر تر ہستی، کمال، جلال اور جمال والی ذات اورصاحبِ قدرت و حکمت پاک وجود کے متعلق متفق الرّائے ہیں۔ سب کے دل پر اس کے نام کا سکّہ بیٹھا ہوا ہے اور ہر دماغ میں اُس کی یاد طوعاً و کر ہاً موجود ہے۔ گویا انسان کی مٹی اُس کی یاد اور ذکر کے آ بِ حیات سے گوندھی گئی ہے اور اُس کی طینت اور جبلت اپنے خالق کے نام سے مخمرہے۔ واقعی آدم علیہ السّلام کی مٹی کو ازل کے روز اِسم اللہ ذات کی شرابِ ناب سے گوندھا گیا ہے جس کی مستی سے ہر ...