کس قدر نادان اور غافل ہیں وہ لوگ جو اسم اللہ اور ذکر اللہ کی قدر و قیمت اور اہمیت نہیں جانتے۔ بلکہ الٹا کہتے ہیں کہ مذہب انسان کو محض لفظ ’’اللہ ‘‘ کی طرف بلاتا ہے جو ایک بے ہمہ زندگی ہے۔ یعنی مذہب انسان کو رہبانیت ، جمود اور بیکاری کی تعلیم دیتا ہے جو کہ قدرت کے عطا کردہ اعضا اور قویٰ کا انعطال ہے۔ مگر اس کے برعکس سائنس انسان کو عمل اور اللہ تعالیٰ کے مشاہدے کی طرف بلاتی ہے۔ یعنی مادی دنیا اللہ تعالیٰ کا فعل اور عمل ہے اور سائنس اس عمل اور فعل کے مشاہدے کا نام ہے اور یہی اصل غایت اور غرضِ زندگی ہے۔ ملاحدۂ دہر کا یہ دعوےٰ کہ سائنس بنی نوع انسان کے لیے آرائش و آسائش کے سامان مہیا کرتی ہے اور اقوامِ عالم کی ترقی و بہبودی کا باعث ہے۔ مگر مذہب وضو کرنے، نماز پڑھنے، روزہ ، تلاوت ، حج، زکوٰۃ ، ذکر، عبادت وغیرہ بے اثر اور بے نتیجہ کاموں کا نام ہے جس سے سوائے تضیع اوقات کے اور کوئی ٹھوس اور مادی فائدہ نہیں ہے۔ غرض اس قسم کے بے شمار واہیات خرافات، مذہب اور روحانیت کے خلاف کہہ کر خلقِ خدا کواپنے خالق اور مالکِ حقیقی کی عبادت، معرفت، قرب، وصال اور مشاہدے سے روکنے اور بازرکھنے کی کوشش کی جاتی ہے۔...